تر کی اور اردو کے درمیان تہذ یبی-لسانی روابیت

تر کوں اور ہندوستانیوں کے تعلقات بہت پرانے زمانے سے ہیں- مختلف ترک قومیں وسطی ایشا سے آ کر برصغیر میں رہائشس پزیر ہوئیں اور یہاں کے با شندوں سے مل جل گئیں- یہ سلسلہ جو تر ک قومیں کشان اور آق ہن سے شروع ہو ا بعد میں محمود غزنوی سے لیکر بابروں تک جا ری رہا- ترکی تہذیب کے اہم نشانا ت، برصغیر کے کو...

Full description

Bibliographic Details
Main Author: Nuriye Bilik
Format: Article
Language:Turkish
Published: Selçuk University 2018-06-01
Series:Selçuk Üniversitesi Edebiyat Fakültesi Dergisi
Subjects:
Online Access:http://sefad.selcuk.edu.tr/sefad/article/view/906/709
id doaj-450a2e78db2b4ffe802595ee483aab8b
record_format Article
spelling doaj-450a2e78db2b4ffe802595ee483aab8b2020-11-25T00:07:06ZturSelçuk UniversitySelçuk Üniversitesi Edebiyat Fakültesi Dergisi1300-49212458-908X2018-06-013918118810.21497/sefad.444490تر کی اور اردو کے درمیان تہذ یبی-لسانی روابیتNuriye Bilik تر کوں اور ہندوستانیوں کے تعلقات بہت پرانے زمانے سے ہیں- مختلف ترک قومیں وسطی ایشا سے آ کر برصغیر میں رہائشس پزیر ہوئیں اور یہاں کے با شندوں سے مل جل گئیں- یہ سلسلہ جو تر ک قومیں کشان اور آق ہن سے شروع ہو ا بعد میں محمود غزنوی سے لیکر بابروں تک جا ری رہا- ترکی تہذیب کے اہم نشانا ت، برصغیر کے کو نے کونےمیں دیکھے جاسکتے ہیں- ان کے تعمیر کردہ قلعے، مساجد، حمام، کتب مینار، تاج محل اور اس طرح کی قابل تعر یف کی یادگاریں ترکی فن تعمیر کے اعلی نمونے ہیں- فن تعمیر کے نمونوں کے علاوہ، یہاں کے ضرب المشال، مہاورت، خیالی قصوں، لطائف اور رسم و رواج میں بھی، یہ باہمی اثرات محسوس کیےجا سکتے ہیں- دونوں زبانوں کے مہاورات میں خیالات اور احساسات کی مشابہت سے زیادہ یکسانیت متاثرکن ہے- بغص لوک کہانیوں کے کردار جو بد نام شریر بھائی، نو جوان، شریر بدمعاش جیسے ناموں سے موسوم کیےجاتے ہیں، وہ حودہی، تر کی کے خیالی قصوں کا پسندیدہ ہیرو کیل اوغلاں(Keloğlan) ہے- ان خیالی قصوں اور لوک کہانیوں میں جو ایک دوسرے کا بدل پزیر ہیں، کردار عقل، فریب، لالچ، چالاکی اور ہنر مندی کے ذریعے اپنے مقصد کی انتہا تک جا پہنچتے ہیں- ترکی قوم کے مزاح کے نام ور ملانصرالدین کے لطائیف جو بالکان سے ہندوستان تک وسیع جغرافیے پر پھیلے ہیں جیسے کہ ترک لوک کے احساسات کو جواب دے سکتے ہیں ویسے مشترک ہی پاکستان کے لوک کے احساسات کو بھی- رسم و رواج کے متعلق ایسی تقیربات ہیں جو ایک دوسرے سےمشابہ ہوتی ہیں جیسا کہ شادی کے موقع پر - یہ اشتراک جو ترکوں اور ہندوستا نیوں کے دریان ہے محض تہذ یت اور معاشر ت تک محدود نہیں ہے- ترکی اور اردو زبانون کے درمیان قو ا عد کے لحاظ سےبھی مماثلتیں پائی جاتی ہیں- دونوں اقوام نے صدیوں اکھٹے زند گی بسر کی تھی اور نتیجے کے طور پر ایک دوسرے سے متاثر ہو ئی ہیں- اسی وجہ سے ترکی اور اردو کےدرمیان ممثالتیں تاریخی لحاظ سے بے حد نمایاں اور ممتاز ہیں- http://sefad.selcuk.edu.tr/sefad/article/view/906/709ترکی زبان، اردو زبان، ضرب المشال، خیالی قصے، لسانی روابی
collection DOAJ
language Turkish
format Article
sources DOAJ
author Nuriye Bilik
spellingShingle Nuriye Bilik
تر کی اور اردو کے درمیان تہذ یبی-لسانی روابیت
Selçuk Üniversitesi Edebiyat Fakültesi Dergisi
ترکی زبان، اردو زبان، ضرب المشال، خیالی قصے، لسانی روابی
author_facet Nuriye Bilik
author_sort Nuriye Bilik
title تر کی اور اردو کے درمیان تہذ یبی-لسانی روابیت
title_short تر کی اور اردو کے درمیان تہذ یبی-لسانی روابیت
title_full تر کی اور اردو کے درمیان تہذ یبی-لسانی روابیت
title_fullStr تر کی اور اردو کے درمیان تہذ یبی-لسانی روابیت
title_full_unstemmed تر کی اور اردو کے درمیان تہذ یبی-لسانی روابیت
title_sort تر کی اور اردو کے درمیان تہذ یبی-لسانی روابیت
publisher Selçuk University
series Selçuk Üniversitesi Edebiyat Fakültesi Dergisi
issn 1300-4921
2458-908X
publishDate 2018-06-01
description تر کوں اور ہندوستانیوں کے تعلقات بہت پرانے زمانے سے ہیں- مختلف ترک قومیں وسطی ایشا سے آ کر برصغیر میں رہائشس پزیر ہوئیں اور یہاں کے با شندوں سے مل جل گئیں- یہ سلسلہ جو تر ک قومیں کشان اور آق ہن سے شروع ہو ا بعد میں محمود غزنوی سے لیکر بابروں تک جا ری رہا- ترکی تہذیب کے اہم نشانا ت، برصغیر کے کو نے کونےمیں دیکھے جاسکتے ہیں- ان کے تعمیر کردہ قلعے، مساجد، حمام، کتب مینار، تاج محل اور اس طرح کی قابل تعر یف کی یادگاریں ترکی فن تعمیر کے اعلی نمونے ہیں- فن تعمیر کے نمونوں کے علاوہ، یہاں کے ضرب المشال، مہاورت، خیالی قصوں، لطائف اور رسم و رواج میں بھی، یہ باہمی اثرات محسوس کیےجا سکتے ہیں- دونوں زبانوں کے مہاورات میں خیالات اور احساسات کی مشابہت سے زیادہ یکسانیت متاثرکن ہے- بغص لوک کہانیوں کے کردار جو بد نام شریر بھائی، نو جوان، شریر بدمعاش جیسے ناموں سے موسوم کیےجاتے ہیں، وہ حودہی، تر کی کے خیالی قصوں کا پسندیدہ ہیرو کیل اوغلاں(Keloğlan) ہے- ان خیالی قصوں اور لوک کہانیوں میں جو ایک دوسرے کا بدل پزیر ہیں، کردار عقل، فریب، لالچ، چالاکی اور ہنر مندی کے ذریعے اپنے مقصد کی انتہا تک جا پہنچتے ہیں- ترکی قوم کے مزاح کے نام ور ملانصرالدین کے لطائیف جو بالکان سے ہندوستان تک وسیع جغرافیے پر پھیلے ہیں جیسے کہ ترک لوک کے احساسات کو جواب دے سکتے ہیں ویسے مشترک ہی پاکستان کے لوک کے احساسات کو بھی- رسم و رواج کے متعلق ایسی تقیربات ہیں جو ایک دوسرے سےمشابہ ہوتی ہیں جیسا کہ شادی کے موقع پر - یہ اشتراک جو ترکوں اور ہندوستا نیوں کے دریان ہے محض تہذ یت اور معاشر ت تک محدود نہیں ہے- ترکی اور اردو زبانون کے درمیان قو ا عد کے لحاظ سےبھی مماثلتیں پائی جاتی ہیں- دونوں اقوام نے صدیوں اکھٹے زند گی بسر کی تھی اور نتیجے کے طور پر ایک دوسرے سے متاثر ہو ئی ہیں- اسی وجہ سے ترکی اور اردو کےدرمیان ممثالتیں تاریخی لحاظ سے بے حد نمایاں اور ممتاز ہیں-
topic ترکی زبان، اردو زبان، ضرب المشال، خیالی قصے، لسانی روابی
url http://sefad.selcuk.edu.tr/sefad/article/view/906/709
work_keys_str_mv AT nuriyebilik trḵyạwrạrdwḵےdrmyạntہdẖybylsạnyrwạbyt
_version_ 1725419989512486912